پاکستان میگزین آپ کی خدمت میں حاضر ہے۔ اب آپ اردو اور انگریزی زبان میں تازہ ترین خبریں، مضامین اور تجزیات کا مطا لعہ ایک ہی جگہ پر کر سکتے ہیں۔ تعلیم اور صحت کے مسایئل، عوام کی مشکلات، حکومت کی کار کر دگی ، کاروباری مضامین، مزہب ، تہز یب، ادب، بین ا لا قو امی حالات اور بہت کچھ۔ آپ اگر اپنی معلو مات اور مضامین یہاں شامل کرناچاہیں تو ہم آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔

Monday, February 7, 2011

BBC Urdu Blog: Night Courts 'رات کی عدالتیں'

Urdu Blog
Updated : Thu, 03 Feb 2011 14:45:52 +0000

'رات کی عدالتیں'
پاکستان میں امریکی اہلکار کے حوالے سے باضابطہ سرکاری صورتحال واضح کرنے سے انکار اور گیند عدالت کے کورٹ میں پھینک دینے سے ایک مرتبہ پھر وہی ہو رہا ہے جو ہوتا آ رہا تھا۔
طرح طرح کے ٹی وی چینلز نے شاید 'عوامی طلب' پوری کرنے کی خود پر مسلط کی گئی ذمہ داری کے مبہم اصول کے تحت 'رات کی عدالتیں' منعقد کرنا شروع کر دی ہیں۔
حکومت تو شاید کسی خاص مصلحت یا کمزوری کی وجہ سے عدالت کو بہانہ بنا کر کوئی خاص مقصد حاصل کرنے کی کوشش میں ہے لیکن میڈیا پر ایسی کوئی پابندی نہیں۔ طویل اشتہاری وقفوں سے بھرے پچپن منٹ کے ٹاک شوز میں روزانہ اس واقعے کے ایک نئے پہلو پر بات سے زیادہ اکھڑ باتیں اور واقعاتی ثبوتوں کی بنیاد پر فیصلہ صادر کر دیا جاتا ہے۔ اگلے روز نئی معلومات اور نئے مفروضوں پر ایک نئی عدالت سجانے کی تیاری شروع کر دی جاتی ہے۔
امریکی حکومت نے ابھی تک 'ریمنڈ ڈیوس' نامی اس شخص کا اصل نام تک نہیں بتایا لیکن یہاں پاکستان میں اُسے ان مکالموں میں شریک (اہم اور اب تو ان کے لیے سینئر کا سابقہ بھی لگایا جاسکتا ہے) حکومت پنجاب سے تعلق رکھنے والے سیاستدان نے انہیں 'کرائے کا قاتل' اور 'جاسوس' قرار دے کر اس مقدمے کا فیصلہ سنا دیا ہے۔
ایک دوسرے چینل پر ایک سینئر صحافی نے اپنی ماہرانہ رائے کے تحت افغان سرحد پر ایک پاکستانی چوکی پر حملے کے واقعے کو بھی لاہور کے حادثے سے جوڑ دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود کہ حملے میں امریکی فوجی ملوث نہیں تھے لیکن کمان تو امریکیوں کے پاس ہی ہے نا بھئی۔ ایک اور چینل نے ایک ایسے شخص کو مدعو کیا جن کا ماننا ہے کہ وکلاء کے لانگ مارچ سے لیکر ہر مسئلے کے پیچھے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے ہے۔ ایسے میں حکومتی سیاستدان کا اس پر اکتفا ہے کہ ہم 'حالت جنگ' میں ہیں اور بس۔
مقدمے کا بقول حکومت عدالت کے زیر سماعت ہونا کیا محض حکومت کے لیے ہے۔ ایک اینکر نے تو اپنے مہمان سے یہ بھی پوچھ لیا کہ اگلی سماعت تک مقدمے کے لٹک جانے سے اب وہ کیا کریں؟ کس طرح اسے کور کریں؟ ایسے میں ابہام کم کرنے کی کوشش میں کنفوژن مزید بڑھایا جا رہا ہے۔ کسی کو اپنا سیاسی ایجنڈا آگے بڑھانے کا موقع دیا جا رہا ہے تو کوئی سازشوں کی بدبو کو مزید ہوا دینے کی اپنی خواہش پوری کر رہا ہے۔
امریکی کو تختہ دار پر دیکھنے کی ان افراد کی بظاہر خواہش عدالتی کارروائی کا انتظار بھی نہیں کرسکتی ہے۔ ایسے ماحول اور فضا میں پولیس کی تحقیقات اور عدالت کے فیصلے کا انتظار کسے ہے؟

No comments:

Post a Comment